غزل
از، نیاز احمد نیازی، گلگت
ابھی تو اور بھی خود سے قریب ہونا ہے
خود اپنے آپ کا مجھ کو خطیب ہونا ہے
اسی لیے تو شب و روز بڑھ رہے ہیں زخم
کہ اک عزیز کو میرا طبیب ہونا ہے
یہ رسمِ عاشقی گو کہ بہت پرانی ہے
یہاں کسی کو کسی کا رقیب ہونا ہے
ابھی تو وقت نے جلوہ ذرا دکھایا ہے
اب آگے آگے بہت کچھ عجیب ہونا ہے
تمہاری عزت و وقعت ہے مال و زر کے سبب
مرا قصور جہاں میں غریب ہونا ہے
0 Comments